ابھی تو خواب باقی ہیں
ابھی تو لفظ تُشنا ہیں
ابھی تو درد کے قصے
ادھورے اَن کہے سے ہیں
ابھی تو جاگتے راتوں کے غم کچھ کم نہیں ہوئے
ابھی بھی مجھ سے باغی
میرے ہی الفاظ کہتے ہیں
میں پاگل ہوں۔۔
میں میخانے میں بہکی باتوں کا مجرم ہوں
انا و رقص کے قاتل
مجھے سنگسار کرتے ہیں
مجھے نیلام ہونا ہے
کوئی بازار دکھاؤ
جہاں پاگل بھی بکتے ہوں
عطا ہو یہ عنایت ہو