
Ghzalyat e Mir
نہیں ہے تاب تنک تم بھی مت عتاب کرو
نہ گرم ہوکے بہت آگ ہو کے آب کرو
تمھارے عکس سے بھی عکس مجھ کو رشک سے ہے
نہ دیکھو آئینہ منھ سے مرے حجاب کرو
خراب عشق تو سرگشتہ ہوں ہی میں تم بھی
پھرا پھرا کے مجھے گلیوں میں خراب کرو
کہا تھا تم نے کہ ہر حرف پر ہے بوسۂ لب
جو باتیں کی ہیں تو اب قرض کا حساب کرو
ق
ہوا ہے اہل مساجد پہ کام ازبس تنگ
نہ شب کو جاگتے رہنے کا اضطراب کرو
خدا کریم ہے اس کے کرم سے رکھ کر چشم
دراز کھینچو کسو میکدے میں خواب کرو
جہاں میں دیر نہیں لگتی آنکھیں مندتے میرؔ
تمھیں تو چاہیے ہر کام میں شتاب کرو