کب کہا تجھ سے کہ دولت دے دو
اپنے ہونٹوں کی حرارت دے دو
جیسا چاہو تم میں ڈھل جاؤنگا
مجھے گر تھوڑی سی مہلت دے دو
جس میں خلوص کی لذت بھی ہو
ایسی بیدار محبت دے دو
ہو جس سے دل میرا، ٹکڑے ٹکڑے
ایسے شیشے کو اک ضربت دے دو
میں نے تجھ سے نہیں چاہا ہے کچھ
بس چند لمحوں کی قربت دے دو
گر تجھ سے یہ بھی نہیں ہو سکتا
چلو پھر تھوڑی سی نفرت دے دو
غمِ حیات دور ہو کچھ دیر
مجھے ذرا سی تو فرصت دے دو
بھلادونگا تجھے قسم تیری
گر تم بے لوث محبت دے دو