تم نے دیکھا ہے کبھی حُسن کو آزار کے بعد
میرا آشیانہ کبھی بھی آہ! شبِ تار کے بعد
میکشی چھوڑ دونگا تیری حسیں زلفوں کی قسم
مجھے بے آگ جلاؤ آہ! لبِ یار کے بعد
حُسن عاشق بھی تو رکھتا ہے مگر تیرا حُسن
کچھ اور چیز ہے اے دل! میرے اظہار کے بعد
اَن کہی بات سمجھ آئے گی اک دن تو تجھے
آہ! ارمان رہے گا بس میرے دار کے بعد
پھر معطر ہے پھر وہی نغمے
جانے اب کیا کرے گا یار کے بعد