خدا کا شکر ہے لوگوں نے ہمیں چھوڑ دیا
نہیں تو ہم تو بڑے بے قرار رہتے تھے
جفا کی تیغ بھی تھی اور روشنی کے چراغ
ہم ان کے واسطے اے دل! بہت کچھ سہتے تھے
ہے شکر وہ بھی بے وفا بے وفا سے نکلے
وگرنہ ہم تو اُنہیں دوست اپنا کہتے تھے
ہم تو مجبور تھے، بے بسی کے ہاتھ
وہ ہمیں بے وفا جو کہتے تھے
روٹھتے تھے جب وہ سنگدل سارے
ہم انھیں جان بے وجہ کہتے تھے
تھا پرفریب تماشا یہ معطر کے دل
سبھی تھا جھوٹ جو ہم تجھ سے آکے کہتے تھے