ناتمیات
رقص
محوئے رقص پھر ہے تماشائے روح و تن و من
تم کیوں خاموش رہے نرگسِ گلشن کی طرح
؎
سر بسجود پھر ہیں سبھی بت کہ ہر بت کا خُدا
اک کمزور سے پتھر کے سوا کچھ بھی نہیں
؎
محبت ناگ جیسی ہے
جسے ڈس لے اُسے یہ مار دیتی ہے
بہت آزار دیتی ہے
؎
دل کی اُجاڑ کر دیکھی
محبت ایسا دھاگہ ہے
جو ایک بار ٹوٹ جائے
پھر کبھی جوڑ نہیں پاتا
محبت ایسا دھاگہ ہے
۲۲ اکتوبر ۲۰۱۲
؎
ریزہ ریزہ حرف
محبت درد کے اس آخری سرحد کو کہتے ہیں
جہاں دل ٹوٹ جائے تو کبھی پھر جوڑ نہیں پاتا
؎
اسے پتہ ہے کہ میں پیار نہیں کر سکتا
۲۴ اکتوبر ۱۲
؎
ابھی تو کچھ نہیں بدلا
چلو پھر لوٹ چلتے ہیں
؎
میں آنکھیں بیچتا ہوں
تم میری آنکھیں خریدوگے
حسیں خوابوں کی یہ مسکن
حسیں یادوں کی یہ مدفن
میری آنکھیں خریدوگے
تمہیں گھاٹا نہیں ہوگا
؎
وہ شخص جو اپنا تھا، روٹھا تو بہت رویا
دامن جو اس کا مجھ سے چھوٹا تو بہت رویا